تعارف
انسانی تاریخ گواہ ہے کہ ہر دور میں انسان نے اپنی تخلیق کے مقصد، کائنات کے راز، اور اپنے انجام کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں۔ یہی تلاش انسان کو مختلف مذاہب، فلسفوں اور نظریات کی طرف لے گئی۔ آج بھی کروڑوں لوگ ان سوالات کا جواب ڈھونڈ رہے ہیں:
ہم کون ہیں؟
ہم کہاں سے آئے ہیں؟
اور ہمیں کہاں جانا ہے؟
ہندو مت اور اسلام دونوں دنیا کے بڑے مذاہب میں شمار ہوتے ہیں۔ ایک کا دعویٰ ہے کہ یہ دنیا کا سب سے قدیم مذہب ہے، جبکہ دوسرے کا کہنا ہے کہ یہ آخری اور مکمل دین ہے۔ آئیے اس بات کا جائزہ لیں کہ ان دونوں مذاہب میں کیا فرق اور کیا مشترک پہلو ہیں اور کون سی راہ حقیقت کی طرف لے جاتی ہے۔
ہندو مت اور اسلام کا مختصر تعارف
ہندو مت
ہندو مت کی بنیاد قدیم سنسکرت کتابوں پر ہے جنہیں وید کہا جاتا ہے۔ اس کے چار بنیادی وید ہیں:
رِگ وید
سام وید
یَجُر وید
اَتھَر وید
ہندو فلسفہ کائنات کو ایک دائرے کی شکل میں دیکھتا ہے جہاں روحیں بار بار جنم لیتی ہیں (کرم اور جنم کا چکر) اور نجات (موکش) اسی چکر سے آزادی ہے۔ ہندو مت میں دیوی دیوتاؤں کی ایک بڑی تعداد ہے لیکن اعلیٰ فلسفہ میں برہمن (Ultimate Reality) کا تصور بھی ملتا ہے جو ایک ہے اور ہر چیز کا سرچشمہ ہے۔
اسلام
اسلام کا بنیادی پیغام یہ ہے کہ:
“اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں”
اسلام انسان کو خالق سے جوڑتا ہے اور زندگی کے ہر پہلو کے لیے رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ قرآن اور سنت اسلامی تعلیمات کے دو بنیادی ماخذ ہیں۔ اسلام کے مطابق انسان ایک بار دنیا میں آتا ہے اور مرنے کے بعد قیامت کے دن اس کے اعمال کا حساب ہوگا، جس کے بعد جنت یا جہنم کا فیصلہ ہوگا۔
خدا کا تصور: ہندو مت اور اسلام
ہندو مت میں خدا کا تصور
ہندو مذہب میں ایک طرف لاتعداد دیوی دیوتا ہیں جیسے برہما (تخلیق کا دیوتا)، وشنو (حفاظت کا دیوتا)، اور شیو (تباہی کا دیوتا)، دوسری طرف اعلیٰ فلسفہ میں “ایک غیر شخصی حقیقت برہمن” کا نظریہ بھی موجود ہے جو ہر چیز میں رچا بسا ہے۔
رگ وید میں کہا گیا ہے:
“ایکم ست وپرا بہودھا وادنتی”
(سچائی ایک ہے، لیکن دانشور اسے مختلف ناموں سے پکارتے ہیں۔ – رگ وید 1:164:46)
یہ اقتباس اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اصل حقیقت ایک ہی ہے لیکن لوگوں نے اس کے مختلف تصورات بنا لیے۔
اسلام میں خدا کا تصور
اسلام میں اللہ واحد، بے مثال، اور ہر عیب سے پاک ہے:
“کہہ دو: وہ اللہ ایک ہے۔ اللہ بے نیاز ہے۔ نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے۔ اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے۔” (سورہ اخلاص: 1-4)
اسلام کسی بھی مخلوق کو خدا کے ساتھ شریک کرنے کو شرک کہتا ہے اور یہ سب سے بڑا گناہ ہے۔
انسان کا مقام اور زندگی کا مقصد
ہندو مت
ہندو فلسفہ کے مطابق انسان کرم (اعمال) کے مطابق جنم لیتا ہے اور موکش (نجات) حاصل کرنے کے لیے روحانی راستوں پر چلتا ہے۔
اسلام
اسلام کے مطابق انسان اللہ کا خلیفہ ہے اور اس کی تخلیق کا مقصد ہے:
“اور میں نے جنّات اور انسانوں کو صرف اس لیے پیدا کیا کہ وہ میری عبادت کریں۔” (سورہ الذاریات: 56)
آخرت اور نجات کا تصور
ہندو مت
نجات کا تصور موکش ہے، یعنی روح کا جنم و مرگ کے چکر سے آزاد ہو جانا اور برہمن میں فنا ہو جانا۔
اسلام
اسلام میں آخرت کا تصور واضح اور جامع ہے۔ انسان مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہوگا، اور اعمال کا حساب ہوگا:
“پس جس نے ایک ذرہ بھر نیکی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا، اور جس نے ایک ذرہ بھر برائی کی ہوگی وہ بھی دیکھ لے گا۔” (سورہ الزلزال: 7-8)
ہندو کتابوں میں توحید کی جھلکیاں
شریمت بھگوت گیتا میں کہا گیا ہے:
“میں ہی کائنات کی ابتدا، درمیان اور انتہا ہوں” (گیتا 10:20)
یجُر وید کہتا ہے:
“ن تسیا پرتیما استی”
(اس کی کوئی مورتی یا شبیہ نہیں – یجُر وید 32:3)
یہ آیات اس بات کی دلیل ہیں کہ ہندو کتابوں کی اصل تعلیمات میں بھی ایک خدا کی طرف اشارہ موجود ہے، لیکن وقت کے ساتھ یہ تعلیمات مختلف عقائد میں بدل گئیں۔
اسلام کی دعوت اور محبت کا پیغام
اسلام نہ صرف مسلمانوں بلکہ پوری انسانیت کے لیے رحمت ہے:
“اور ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔” (سورہ الانبیاء: 107)
اسلام کا پیغام محبت، انصاف، اور انسانیت کے لیے امن کا پیغام ہے۔
نتیجہ: حقیقت کی تلاش کا اختتام
حقیقت ایک ہے۔ خالق ایک ہے۔ وہی ہمارا آغاز ہے اور وہی ہماری انتہا۔ ہندو کتابوں کی اصل جھلکیاں اور اسلام کی محفوظ تعلیمات دونوں یہی گواہی دیتے ہیں کہ:
“اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں”
📌 دعوتی خلاصہ:
اگر آپ اپنے دل کی سچائی کو جاننا چاہتے ہیں تو خالق سے دعا کریں کہ وہ آپ کو سیدھا راستہ دکھائے۔ اسلام کا پیغام ہے کہ آپ براہ راست اپنے رب سے رجوع کریں، اس کے سامنے جھکیں اور صرف اسی کی عبادت کریں۔
Comments
Post a Comment